۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
آل انڈیا شیعہ کونسل

حوزہ/ آل انڈیا شیعہ کونسل کے اراکین نے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ قرآن کریم کی عظمت و فضیلت اور حقانیت کو واضح کرتا ہے اور ملک میں رہنے والے باشندوں کا کورٹ پر یقین اور اعتماد مستحکم کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/12 اپریل سپریم کورٹ میں یو پی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعے  قرآن کریم کی 26 آیتوں کو قرآن سے ہٹانے کے سلسلے میں  داخل کی گئی عرضِی آج عدالت عالیہ نے خارج کر دی ہے اور وسیم رضوی پر پچاس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے ۔ اس موقع پر آل انڈیا شیعہ کونسل کے اراکین نے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ قرآن کریم کی عظمت و فضیلت اور حقانیت کو  واضح کرتا ہے  اور ملک  میں رہنے والے باشندوں کا کورٹ  پر یقین اور اعتماد  مستحکم کرتا ہے ۔

شیعہ کونسل  کے نائب صدر و قومی ترجمان  مولانا جلال حیدر نقوی نے کہا کہ وسیم رضوی کے ذریعے داخل کی گئی عرضِی پوری طرح بے بنیاد اور ملک میں امن وامان کی فضا کو ختم کرنے کے لیے اور ملت کا شیرازہ بکھیر نے کے لیے  تھی آج کورٹ کے ذریعے اسےجرمانہ کے ساتھ خارج کیا جانا ملک کے آئین  اور قانون  کی عظیم فتح ہے ۔

اس موقع  پر کونسل کے صدر  مولانا جنان اصغر مولائی  نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں یہ فیصلہ کروڑوں لوگوں کی کی عقیدتوں سے جڑا ہوا ہے کورٹ کے فیصلے نے اس بات کو  یقینی بنایا ہے کہ ہندوستان  میں سبھی مذاہب کا احترام اور  ان کے پیروکاروں کے عقائد کے تحفظ  کو یقینی بنایا گیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ وسیم رضوی نے اپنی ذھنی  گندگی اور آلودگی کو اس  عرضی کے ذریعے ظاہر کیا ہے  مگر اللہ  کا اعلان ہے کہ ہم نے  اس ذکر کو نازل کیا ہے اور اس کی حفاظت بھی ہم ہی کریں گے۔ یہ پورے ملک  کے امن اور انصاف پسند لوگوں کی فتح ہے۔

آل انڈیا شیعہ کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا مرزا عمران علی  نے سپریم کورٹ  کے فیصلے کو تاریخی  بتاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ فیصلہ ہر دور میں ایک نظیر بن کر موجود رہے گا  تاکہ وسیم رضوی جیسے  شیطان صفت لوگ  ملک اور ملت کا شیرازہ بکھیرنے کے لیے  آئندہ کوئی سازش نہ کر سکیں۔

اس موقع پر اہلبیت کونسل انڈیا کے صدر اور آل انڈیا شیعہ کونسل کے سرپرست مولانا  سید محمد رضا غروی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ملک کے آئین اور قانون کی حقانیت اور شفافیت کی دلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب ہمیشہ تمام مذاہب کا احترام کرنے والی رہی ہے اور  ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک  میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور قومی ہماہنگی کو قائم رکھیں۔ اس موقع پر مولانا مرزا اظہر عباس اور مولانا عرفان علی بھی موجود رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .